بلغل العلیٰ بے کمالہ

بلغل العلیٰ بے کمالہ
کشف الدجی بے جمالہ،
حسنت جمیع خصالہ،
صلو علیہ و آلہ۔

وہ کمال حسن حضور ہے،
کہ گمان نقص جہاں نہیں،
یہی پھول خار سے دور ہے،
یہی شمع ہے کہ دھوا نہیں۔

صلو علیہ و آلہ۔۔۔

میں نثار تیرے کلام پر،
ملی یو تو کس کو زبا نہیں،
وہ سخن ہے، جس میں سخن نہ ہو،
وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں۔

صلو علیہ و آلہ۔۔۔

کروں تیرے نام پہ جاں فدا،
نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا،
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا،
کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں

صلو علیہ و آلہ۔۔۔

سرے لا مکاں سے طلب ہوئی،
سوے منتہا وہ چلے نبی،
کوئی حد ہے ان کے عروج کی؟
بلغل العلیٰ بے کمالہ۔

صلو علیہ و آلہ۔۔۔

باغ عالم میں باغ بہاری چلی،
سرورِ انبیا کی سواری چلی،
وہ سواری سوے ذات باری چلی،
ابرِ رحمت اُٹھا آج کی رات ہے۔۔۔

عطرے رحمت فرشتے چھڑکتے چلے،
جنکی خوشبو سے رستے مہکتے چلے،
چاند سورج زیلوں میں چمکتے چلے،
کہقشا زیرے پا آج کی رات ہے۔۔۔

طور پر رفعتِ لا مقامی کہا،
لن ترانی کہا، من راعانی کہا،
جسکا سایہ نہیں، اسکا ثانی کہا،
اسکا ایک معجزہ آج کی رات ہے۔۔۔

چشمِ حسن طلب ہر قدم ساتھ ہے،
دائے بائے فرشتوں کی بارات ہے،
سر پہ نورانی سہرے کی کیا بات ہے،
شاہ دلہا بنا آج کی رات ہے۔۔۔

تو کوئی حد ہے ان کے عروج کی؟
بلغل العلیٰ بے کمالہ۔

بلغل العلیٰ بے کمالہ،
کشف الدجی بے جمالہ،
حسنت جمیع خصالہ،
صلو علیہ و آلہ

تیرے آگے ہے یو ہے دبے لچے
فصحا عرب کے بڑے بڑے،
کوئی جان منہ میں زبا نہیں،
نہیں بل کے جسم میں جان نہیں۔

صلو علیہ و آلہ۔

کروں مدح اہل ڈوول رضا،
پڑے اس بلا میں میری بلا ،
میں گدا ہوں اپنے کریم کا،
میرا دین پارے نا نہیں۔

صلو علیہ و آلہ

جسے چاہا در پہ بلا لیا
جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے

صلو علیہ و آلہ

نہ تو میرا کوئی کمال ہے
نہ ہے دخل اس میں غرور کا
مجھے رکھتے ہیں وہ نگاہ میں
یہ کرم ہیں میرے حضور کا

Leave a Comment