جب تک جیوں میں آقا کوئی غم نہ پاس آئے

جو مرُوں تو ہو لحد پر تیری رحمتوں کے سائے

 

میری زندگی کا مقصد ہو اے کاش عشقِ احمدﷺ

مُجھے موت بھی جو آئے اِسی جُستُجو میں آئے

 

مُجھے موت زندگی دے مُجھے زندگی مزہ دے

جو کتاب زندگی پر مہر اپنی وہ لگائے

 

وہ دیا جو بُجھ گیا تھا وہ جو کھوگئی تھی سُوزن(سُوئی)

ہُوا ہر طرف اُجالا جو حُضور ﷺ مُسکُرائے

 

چلی آندھیاں غموں کی گِری بِجلیاں دُکھوں کی

یہ تیرا کرم ہے لیکن یہ قدم نہ لڑ کھڑائے

 

جِسے مارا ہو غموں نے جِسے گھیرا ہو دُکھوں نے

میرا مشورہ ہے اُسکو وہ مدینہ ہو کے آئے

 

کوئی غارِ ثور میں یوں با زبانِ حال بولے

نہ ہٹاؤنگا انگوٹھا میری جان اگرچہ جائے..

 

مولا علیؓ کی اطاعت کی وہ شان اللہ اللہ

جس کے لئے وہ ڈوبا سورج بھی لوٹ آ ئے..

 

درِ یار پر پڑا ہوں اِس اصُول پر گِرا ہُوں

جو گِرا ہوا ہو خُود ہی اُسے کون اب گرائے

 

میں غُلامِ پنجتن ہُوں نہ سمجھنا بے سہارا

میں ہُوں غوث کا دیوانہ کوئی ہاتھ تو لگائے

 

یہی آرزُو دلی ہے تیری بزم میں کسی دن

یہ تیرا عُبید آئے تُجھے نعت بھی سُنائے


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *