قربانی تین دن تک کر سکتے ہیں یا چار دن تک؟

 

 

سوال

 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی قریب آ چکی ہے اور اس سے متعلقہ مسائل بھی عام ہو رہے ہیں، انہی میں سے ایک مسئلہ یہ ہے کہ قربانی کتنے دن تک کر سکتے ہیں ؟ تین دن تک یا چار دن تک ؟ برائے کرم قر آن و حدیث و اقوال فقہاو علما کی روشنی میں یہ بیان فرما دیں۔

 

جواب

 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

 

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 

قرآن مجید و حدیث مبارک ،فقہا و محدثین صحابہ کرام کے آثار و مستندفقہائے عظام کے اقوال کی روشنی میں بالتحقیق یہی ثابت ہےکہ قربانی کے کُل ایام تین (دس،گیارہ اور بارہ ذوالحج ) ہیں ،چار نہیں ہیں اور قربانی بھی صرف انہی تین ایام میں کر سکتے ہیں ،چوتھے دن یعنی تیرہ ذوالحج کو قربانی کرنا، جائز نہیں ہے،اس پر فقہائے کرام کا اتفاق ہے۔ نیز یاد رہے کہ صحابہ کرام کا یہ مؤقف (قربانی کے ایام تین ہیں)سماعی ہے اور ان کی مندرجہ ذیل مرویات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی روایات کے حکم میں ہیں ،کیونکہ ایام ِ نحر (قربانی کے ایام ) عبادت ہیں اور عبادت کو کسی وقت کے ساتھ خاص و متعین کرنا سماعاً و توقیفا ً ہو سکتا ہے ،رائے و قیاس سے نہیں ہو سکتا ۔

 

قرآن مجید سے دلیل :

 

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

 

﴿ وَ یَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ ﴾

 

ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کا نام لیں جانے ہوئے دنوں میں اس پر کہ اُنہیں روزی دی بے زبان چوپائے۔ (القرآن ،پارہ 17،سورۃ الحج ،آیت 28 )

 

امام احمد بن علی ابو بکر جصاص رازی حنفی رحمہ اللہ ( المتوفٰی 370 ھ) فرماتے ہیں:

 

” لما ثبت أن النحر فيما يقع عليه اسم الأيام وكان أقل ما يتناوله اسم الأيام ثلاثة وجب أن يثبت الثلاثة، وما زاد لم تقم عليه الدلالة فلم يثبت“

 

جب یہ بات ثابت ہو گئی کہ “ایام معلومات “سے قربانی کے دن مراد ہیں اور ایام کا لفظ کم از کم تین کو شامل ہے ،تو تین دن یقینا ً ثابت ہو گئے اور تین دن سے زائد پر کوئی دلیل نہیں،لہٰذا وہ ثابت نہیں ہوئے۔ (احکام القرآن للجصاص ،جلد 3 ،صفحہ 306 ،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

 

علامہ شہاب الدین محمود بن عبد اللہ الحسینی آلوسی مذکورہ بالا آیت کی تفسیر کے تحت لکھتے ہیں:

 

”﴿ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰہ ﴾عند النحر﴿ فِي اَ يَّامٍ مَعْلُوماتٍ ﴾

 

أي مخصوصات وهي أيام النحر كما ذهب إليه جماعة منهم أبو يوسف ومحمد عليهما الرحمة وعدتها ثلاثة أيام يوم العيد ويومان بعده عندنا وعند الثوري وسعيد بن جبير وسعيد بن المسيب “

 

ترجمہ:اور جانے ہوئے یعنی مخصوص دنوں میں ذبح کے وقت اللہ کا نام لیں اور ان ایام سے مراد قربانی کے دن ہیں ،جیسا کہ ایک جماعت اسی طرف گئی ،انہی میں سے امام ابو یوسف و امام محمد رحمہما اللہ ہیں اور ہمارے نزدیک ان ایام کی تعداد تین ہےاور حضرت سفیان ثوری ،سعید بن جبیر اور سعید بن مسیب کے نزدیک بھی(ان ایام کی تعداد تین ہے) ۔ (تفسیر روح المعانی،جلد 9 ،صفحہ 138 ،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

 

قربانی کے ایام تین ہیں اس پر آثارِ مکثرین (زیادہ فتوٰی دینے والے) صحابہ

 

امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت:

 

ماعز بن مالک کہتے ہیں:

 

”أن أباه سمع عمر يقول: إنما النحر في هذه الثلاثة الأيام“

 

ترجمہ : ان کے والدنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ :قربانی ان تین دنوں میں ہے۔

 

(المحلٰی بالآثارلابن حزم ،جلد 6 ،کتاب الاضاحی ،صفحہ 40 ، دار الفکر ،بیروت)

 

مولائے کائنات جناب علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ سے روایت:

 

امام طحاوی رحمہ اللہ نے مولائے کائنات رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت نقل کی ،فرماتے ہیں:

 

”عن علي، قال: النحر ثلاثة أيام “

 

ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،آپ نے فرمایا: قربانی کے تین ایام ہیں۔(احکام القرآن للطحاوی،جلد 2 ،کتاب الحج والمناسک ،صفحہ 205 ،مطبوعہ استنبول)

 

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت:

 

علامہ بدر الدین عینی حنفی رحمہ اللہ “الاستذکار” کےحوالے سے جناب عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی روایت بیان فرماتے ہیں:

 

”وقال صاحب ” الاستذكار “: روي ذلك عن علي وابن مسعود وابن عمر رضی اللہ عنھم“

 

ترجمہ : صاحبِ “استذکار ” نے کہا کہ یہی روایت (کہ قربانی کے ایام تین ہیں) حضرت علی ،عبد اللہ بن مسعود اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے ۔(البنایۃ شرح الھدایۃ،جلد 12 ،کتاب الاضحیہ،صفحہ 26 ، دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

 

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت:

 

حضرت نافع جناب عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ:

 

”أن عبد اللہ بن عمر قال:الأضحى يومان بعد يوم الأضحى‘‘

 

ترجمہ : جناب حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے فرمایا عید والے دن کے بعد قربانی دو دن ہے۔

 

(مؤطا امام مالک،جلد 2 ،کتاب الضحایا ،صفحہ 483 ، دار احیاء التراث العربی ،بیروت)


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *