ہو کرم سرکار اب تو ہو گئے غم بے شمار
جان و دل تم پر فدا اے دو جہاں کے تاجدار
🤲
میں اکیلا اور مسائل زندگی کے بے شمار
آپ ہی کچھ کیجیئے نہ اے شہہ عالی وقار
🤲
یاد آتا ہے طواف خانہ کعبہ مجھے
اور لپٹنا ملتزم سے والہانہ بار بار
🤲
سنگِ اسود چوم کر ملتا مجھے کیف و سرور
چین پاتا دیکھ کر مستجاب و مستجار
🤲
یا خدا دکھلاحطیم پاک و میزاب و مقام
اور صفا مروا مجھے بہر ِرسولؑ زی وقار
🤲
جا رہا ہے قافلہ طیبہ نگر، روتا ہوا
میں رہا جاتا ہوں تنہا اے حبیب کردگار
🤲
جلد پھر تم لو بلا اور سبز گنبد دو دکھا
حاضری کی آرزو نے کر دیا پھر بیقرار
🤲
چوم کر خاک مدینہ جھومتا پھرتا تھا میں
یاد آتے ہیں مدینے کےمجھے لیل و نہار
🤲
گنبد خضرا کے جلوے اور وہ افطاریاں
یاد آتی ہے بہت رمضان طیبہ کی بہار
🤲
یا رسول اﷲ سن لیجیئے میری فریاد کو
کون ہے جو کہ سنے تیرے سوا میری پکار
🤲
حال پر میرے کرم کی اک نظر فرمائیے
دل میرا غمگین ہے اے غمزدوں کے غمگسار
🤲
قافلے والوں سنو یاد آئے تو میرا سلام
عرض کرنا روتے روتے ہو سکے تو بار بار
🤲
غمزدہ یوں نہ ہوا ہوتا عبید قادری
اس برس بھی دیکھتا گر سبز گنبد کی بہار
0 Comments