زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری
عمر بھر کی یہ کمائی ہے ہماری ساری
غیر دیکھا ہے نہ غیروں کی نظر دیکھی ہے
میری نظروں نے فقط تیری نظر دیکھی ہے
زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری
بچپن میں پہلے دن سے محمد لیا تھا نام
ہے میریاں حمداں نعتاں توں
بہت اونچا مقام محمد دا
میں اپنے شعر سجانا واں
لے لے کے نام محمد دا
محمد ایک دریا ہے دو عالم ان کی موجیں ہیں
غریق بحر عرفاں ہو تو تب یہ ماجرا ہوگا
محمد سر وحدت ہیں کوئی رمز ان کی کیا جانیں
شریعت میں تو بندہ ہیں حقیقت میں خدا جانیں
بچپن میں پہلے دن سے محمد لیا تھا نام
اس دن سے آج تک میرے منہ میں مٹھاس ہے
میرے آباء کے بھی آباء تھے اسی در کے غلام
اس حوالے سے میں نوکر ہوں پرانا ان کا
زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری
ہر نبی نور محمد سے ہوا ہے پیدا
اسی دریا سے یہ نہریں ہوئیں جاری ساری
دیکھ کر خُلدِ بریں دل نے کہا یہ فوراً
کس نے تصویر مدینے کی اتاری ساری
ایسا اللہ نے سلطان بنایا تجھ کو
رب کی مخلوق ہوئی تیری بھکاری
ساری
خلق تو جرم کرے اور خدا فضل کرے
حق تو یوں ہے کہ یہ خاطر ہے تمہاری ساری
تم بنا دوگے قیامت میں تو بن جائے گی
ورنہ بگڑی ہوئی باتیں ہیں ہماری ساری
اچھے ان کے ہیں تو اے کیف برے کس کے ہیں
اپنی امت شہہ بطحا کو ہے پیاری ساری
آپ ﷺ کے ایک اشارے پہ خدا بخشے گا
بات بن جاۓ گی محشر میں ہماری ساری
گنہگارو نہ گھبراؤ سیہکارو نہ شرماؤ
حشر کا دن بھی عجب دیکھنے والا ہوگا
زلف لہرا کے وہ جب آئیں گے
تو بات بن جائے گی
سب آسرے ہن مٹھے دے
ساڈے حال تے کرم ہزار ہو سن
بو بکر و عمر عثمان وعلی
جیڑا حق نئیں مندا حیدر نوں
ایمان یقین تے نئیں آیا
عثمان دی شان دا نظریہ
شیطان لعین تے نئیں آیا
جیڑا راز عمر دا منکر ہے
وہ بشر اجے دین تے نئیں آیا
صدیق دا سچ مشکوک ہے تے
وت سچ زمین تے نئیں آیا
بو بکر وعمر عثمان وعلی
ساڈے حامی چارے یار ہو سن
مطلب
بات بن جائے گی
رضا پل سے اب وجد کرتے گزرئے
کہ ہے رب سلم صدائے محمد
بات بن جائے گی
میں پل صراط سے گزروں تو اس طرح گزروں
ادھر غوث کھڑے ہوں ادھر غریب نواز
تو بات بن جائے گی
ہوں گے دنیا میں کئی اور سخی بھی ساجد ان کے در تک ہے فقط دوڑ ہماری ساری
ساجد مهروی چشتی
0 Comments