تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ
دِلم پژمردہ آوارہ ، زِ عصیاں ، یا رسول اللہ

( یا رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے ۔ گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے )

چوں سوئے من گذر آری ، منِ مسکیں زِ ناداری
فدائے نقشِ نعلینت ، کنم جاں ، یا رسول اللہ

( یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میرے جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں ۔ آپ کی جوتیوں کے نشان پر جان قربان کر دوں۔ )

ز جام حب تو مستم ، با زنجیر تو دل بستم
نمی گویم کہ من بستم سخن دا، یا رسول اللہ

( آپ کی محبت کا جام پی چکا ہوں،آپ کی عشق کی زنجیر میں بندھا ہوں ۔ پھربھی میں نہیں کہتا کہ عشق کی زبان سےشناسا ہوں ، یا رسول اللہ )

زِ کردہ خویش حیرانم ، سیہ شُد روزِ عصیانم
پشیمانم، پشیمانم ، پشیماں ، یا رسول اللہ

( میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں ۔ پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں ،یا رسول اللہ )

چوں بازوئے شفاعت را ، کُشائی بر گنہ گاراں
مکُن محروم جامی را ، درا آں ، یا رسول اللہ

( روز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں کے لیے کھولیں گے ۔ یا رسول اللہ اُس وقت جامی کو محروم نہ رکھیے گا )

 


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *