یا نبی! نظرِ کرم فرمانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!
زہرا پاک کے صدقے ہم کو طیبہ میں بلوانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

طیبہ نگر کے چندا! موری قسمت کو چمکاؤ
کب سے نیناں ترس رہے ہیں، صورت تو دکھلاؤ
دونوں جگت کے والی! موری نَیّا پار لگانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

آپ کی رحمت کا صدقہ ہے یہ عزت افزائی
آپ سے تربیت لی ہم نے، ماں سے دعائیں پائیں
حسن حسین کا نوکر ہم کو کہتا ہے زمانہ
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

آپ نے جس کو مولا بنایا، وہ میرا مولا ہو
نس نس بولے “علی علی”، کچھ ایسا جام عطا ہو
دیکھنے والے مجھ کو بولے “حیدر کا دیوانہ”
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

وقتِ نزع ہے، دید کو، آقا! ہیں یہ آنکھیں پیاسی
حسنِ عمل کچھ پاس نہیں ہے، ہوں میں ارشدِ عاصی
بخشش میری ہو جائے، بس ایک جھلک دکھلانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

یا نبی! نظرِ کرم فرمانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!
زہرا پاک کے صدقے ہم کو طیبہ میں بلوانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

آپ کے در کا ہوں میں بھکاری، آپ ہیں میرے داتا
سارے رشتے ناتوں سے ہے پیارا اپنا ناتا
آپ تو ہیں، آتا ہے جن کو سب کی لاج نبھانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

بے سایہ ہیں، لیکن دو جہاں پر ہے آپ کا سایہ
عرشِ معلیٰ بنا محلہ، دید کو رب نے بلایا
حشر تلک نہ ہو گا کسی کا ایسا آنا جانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

سج گئی ہے میلاد کی محفل، کیا ہے خوب نظارہ!
کیف و مستی میں ڈوبا ہے، دیکھو عالم سارا
ڈھونڈ رہی ہے آپ کی رحمت، بخشش کا بہانہ
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!

نسبت کا فیضان ہے، دیکھو! خادمِ غوثِ جلی ہوں
کرتا ہے مجھ پہ ناز زمانہ، میں اوصافِ علی ہوں
آپ کی آل کے در کا سگ ہوں، ساحل ہوں پُرانا
اے حسنین کے نانا! اے حسنین کے نانا!


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *